غازی امان اللہ غازی
Joined 7 April 2015
دل جلانے سے اب گریز کرو
مسکرانے سے اب گریز کرو
حکم صادر ہے احترام کیساتھ
آنے جانے سے اب گریز کرو
لوگ سمجھیں گے پیار ویار کہیں
یوں ستانے سے اب گریز کرو
تپتی صحرائے غم میں چھوڑ دیا
ترس کھانے سے اب گریز کرو
دل کی گلیوں پہ غم کا پہرہ ہے
اِس میں انے سے اب گریز کرو
کھلبلی مچھ گئی ارمانوں میں
اُس فسانے سے اب گریز کرو
تم بھی غازی یہاں سے دور نکل
ہچکچانے سے اب گریز کرو