دل جلانے سے اب گریز کرو
مسکرانے سے اب گریز کرو


حکم صادر ہے احترام کیساتھ
آنے جانے سے اب گریز کرو

لوگ سمجھیں گے پیار ویار کہیں
یوں ستانے سے اب گریز کرو

تپتی صحرائے غم میں چھوڑ دیا
ترس کھانے سے اب گریز کرو

دل کی گلیوں پہ غم کا پہرہ ہے
اِس میں انے سے اب گریز کرو

کھلبلی مچھ گئی ارمانوں میں
اُس فسانے سے اب گریز کرو

تم بھی غازی یہاں سے دور نکل
ہچکچانے سے اب گریز کرو