0 (عدد) یعنی 0 کا ہندسہ جو ایک عدد اور ایک علامت ہے۔ کسی بھی مثبت عددی نظام میں یہ 1 سے کم یا چھوٹا ہوتا ہے اور 1- سے زیادہ یا بڑا ہوتا ہے۔ اس کو صفر اور زیرو کہا جاتا ہے۔ گنتی میں یہ نہیں ہوتا لیکن کبھی کبھار ایک سے پہلے صفر بولا جاتا ہے۔
| ||||
---|---|---|---|---|
لفظی | 0, zero, "oh" //, nought, naught, nil / صفر | |||
صفاتی | zeroth, noughth / صفری | |||
مقسوم علیہ | تمام دوسرے اعداد | |||
ثنائی | 02 | |||
ثلاثی | 03 | |||
رباعی | 04 | |||
خمسی | 05 | |||
ستی | 06 | |||
ثمانی | 08 | |||
اثنا عشری | 012 | |||
ستہ عشری | 016 | |||
اساس بیس | 020 | |||
اساس چھتیس | 036 | |||
عربی | ٠,0 | |||
اردو | ||||
بنگالی | ০ | |||
دیوناگری | ० (شونیہ) | |||
چینی | 零, 〇 | |||
جاپانی | 零, 〇 | |||
خمیر | ០ | |||
تھائی | ๐ |
اس سے موصوف غیر معدود ہوتا ہے یعنی شمار نہیں ہوتا۔ اسے خالی، کچھ نہیں، نِل اور لا شے وغیرہ کے الفاظ بھی بولے جاتے ہیں۔
انفرادی خصوصیات
edit- ہر عددی نظام میں یہ لازمی ہوتا ہے۔
- اکلوتا مکمل عدد ہے جو قدرتی عدد نہیں ہے۔
- ہر عددی نظام کے مثبت اعداد سے چھوٹا یا کم ہوتا ہے۔
- یہ مطلق طور پر نہ ہونے (عدم) کی علامت ہے۔
- اکلوتا عدد ہے جو نہ مثبت عدد ہے نہ منفی عدد لیکن پھر بھی حقیقی عدد ہے۔
- اکلوتا عدد ہے جو مثبت عدد نہ ہوتے ہوئے بھی منفی اعداد سے زیادہ یا بڑا ہے۔
- مثبت ایک اور منفی ایک کے درمیان ایک عدد ہے۔
- اسے کسی عدد سے تفریق کیا جائے تو وہی عدد برآمد ہوگا۔
- اسے کسی عدد میں جمع کیا جائے تو وہی عدد برآمد ہوگا۔
- اس میں سے اگر کسی مثبت عدد کو تفریق کریں تو وہی عدد منفی ہو جائے گا۔
- اس میں سے اگر کسی منفی عدد کو تفریق کریں تو وہی عدد مثبت ہو جائے گا۔
- اگر کسی عدد سے ضرب دی جائے تو صفر جواب ہوگا۔
- اگر اس کو کسی عدد پر تقسیم کیا جائے تو صفر جواب ہوگا۔
- کسی عدد کو اس پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ (اب تک کی بشری معلومات اور تحقیقات کے مطابق)
- صفر کو صفر کی قوت نہیں دی جا سکتی۔ (اب تک کی بشری معلومات اور تحقیقات کے مطابق)
عمومی خصوصیات
editصفر پہلے استعمال نہیں ہوتا تھا۔ بعض محققین کے خیال میں (نویں صدی عیسوی میں) یہ ہندوستان میں سب سے پہلے استعمال ہوا۔ مگر بعض کی تحقیق کے مطابق اسے عربوں نے نویں صدی عیسوی سے پہلے ایجاد کر لیا تھا۔