نصیرسومرو [1] (پیدائش 28 مارچ 1964ء) ہنگورجا، ضلع خیرپور، سندھ، پاکستانا پیدا باک ای انجینئر، شاعر،نثر نگار، نقاد اوچے کالم نگار آسور۔
نصیرسومرو Naseer Soomro | |
---|---|
آژیک |
نصیراحمد سومرو 28 مارچ 10964 ہنگورجا, ضلع خیرپور, سندھ, پاکستان |
ادبی نام | نصیر سومرو |
پیشہ | مصنف، شاعر، صحافی |
زبان | اردو، سندھی |
ملک | پاکستان پاکستان |
قومیت | سندھی، سومرہ |
تعلیم | بیچلر آف انجینئرنگ (مٹلرجی) |
یونیورسٹی | مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی، جامشورو، پاکستان |
اصناف | شاعری، نثر نگاری، کالم نگاری، تنقید, |
آژیلی | جو ژاو ای ژور |
نمونۂ کلام
editغزل
کچھ کہیں کچھ سنیں آؤ بیٹھیں کہیں
خواب پھر سے بُنیں آؤ بیٹھیں کہیں
منزلوں کے نشاں مٹ گئے گرد میں
کیسے رستہ چنیں آؤ بیٹھیں کہیں
کچھ نہ تھے کچھ نہیں کچھہ نہ ہوں گے کبھی
آس ہے کچھ بنیں آؤ بیٹھیں کہیں
ناچنا ہے اگر ایک دھن پر ہی کیوں
اور بھی ہیں دھنیں آؤ بیٹھیں کہیں
کھو گئے تھے تلاشِ خودی میں نصیر
اب نہیں الجھنیں آؤ بیٹھیں کہیں
ایک شعر
کتابِ ذات ہو کہ لقائے ماہ و انجم نصیر
سرِ ورق کوئی اور ہے پسِ ورق کوئی اور
غزل
مکاں نے زماں سے کہا بھی نہیں
تبدل کا طوفاں تھما بھی نہیں
یہ ادراک لولاک بے باک دیکھ
سفر ارتقا کا رکا بھی نہیں
گھنی رات جگنو حسیں چاندنی
سحر سے تقابل ذرا بھی نہیں
گذرتا ہے لمحہ یہ کہتا ہوا
خودی گر نہیں پھر خدا بھی نہیں
جو دیکھیں تو بکھرے ہوئے سارے رنگ
جو سوچیں تو کوئی جدا بھی نہیں
بدلتے رہے دہر کے ساتھ ہم
کہا بھی نہیں کچھ سنا بھی نہیں
یہ کس طرز کی رہگذر ہے نصیر
کہ منزل کہاں ہے پتا بھی نہیں
غزل
اب خودی کو کیا ہوا ویسی نہیں
سرخوشی کو کیا ہوا ویسی نہیں
شب وہی تاریک ہے ظلمات کی
روشنی کو کیا ہوا ویسی نہیں
بے وفا بادل چلو اپنی جگہ
تشنگی کو کیا ہوا ویسی نہیں
جی رہے ہیں کم نہیں یہ حوصلہ
زندگی کو کیا ہوا ویسی نہیں
تخلیقات
edit- پرھ فٹی جا ماک فڑا
- ورکھا نین وسن
- جل تی کنول جیئن
- شاعراٹا ویچار
- پنو پنو پڑلاءُ
اعزازات
editمزید لوڑور
edit- مولانا اللہ بخش سومرو
- میر محمد سومرو
- سومرہ
- ہنگورجا
- Naseer Soomro
- انسائیکلوپیڈیا سندھیانا (سندھی)جلد ہشتم، مطبع سندھی لینگویج اتھارٹی، حیدرآباد
- سندھی ادب کی تاریخ کا جدید مطالعہ(سندھی) از مختیار احمد ملاح، کاٹھیاواڑ اسٹور، کرچی 2014
حوالہ جات
edit- ↑ انسائیکلوپیڈیا سندھیانا (سندھی)جلد ہشتم، مطبع سندھی لینگویج اتھارٹی، حیدرآباد، سندھ، ص219