ڈاکٹر فہیم شناس کاظمی (پیدائش: 11 مئی، 1965ء) پاکستانو نامور شاعر، کالم نگار، مترجم اوچے اردو زبانو پروفیسر آسور۔
ڈاکٹر فہیم شناس کاظمی | |
---|---|
آژیک |
سید فہیم اقبال 11 May 1965 ضلع نوابشاہ، صوبہ سندھ، پاکستان |
ادبی نام | فہیم شناس |
پیشہ | شاعر، کالم نگار، مترجم، پروفیسر |
ملک | پاکستانی |
قومیت | مہاجر |
تعلیم |
ایم اے (اردو) پی ایچ ڈی (مقالہ: عزیز حامد مدنی: حیات و خدمات) |
یونیورسٹی |
سندھ یونیورسٹی کراچی یونیورسٹی |
اصناف | غزل، نظم، کالم، ترجمہ |
نویوکو کوروم |
سارا جہاں آئینہ ہے (شاعری) خواب سے باہر (شاعری) راہداری میں گونجتی نظمیں (شاعری) سارتر کے مضامین (تراجم) |
ایوارڈ و اعزازات |
آہٹ ایوارڈ بہترین شاعر جناح ایوارڈ بہترین شاعر و نقاد نشان سپاس خانۂ فرہنگ ایران کراچی |
حالات زندگی و تعلیم
editفہیم شناس 11 مئی، 1965ء ضلع نوابشاہ، صوبہ سندھ، پاکستانہ پیدا ہوئے۔
شاعری
edit- 1999ء - سارا جہاں آئینہ ہے
- 2009ء - خواب سے باہر
- 2013ء - راہداری میں گونجتی نظم (ناشر: دنیازاد پبلی کیشنز کراچی)
تراجم
edit- 2002ء - سندھ کی آواز (جی ایم سید کے عدالتی بیان کا ترجمہ)
- 2012ء - سارتر کے بے مثال افسانے (ناشر: سٹی بک پوائنٹ کراچی)
- 2012ء - سارتر کے مضامین (ناشر: سٹی بک پوائنٹ کراچی)
ترتیب و تدوین
editصحافت
edit- نائب مدیر : سہ ماہی اجرا کراچی
- کالم نگار : روزنامہ جسارت
اعزازات
editنمونۂ کلام
editغزل
تمہارے بعد جو بکھرے تو کُو بہ کُو ہوئے ہم | پھر اس کے بعد کہیں اپنے روبرو ہوئے ہم | |
تمام عمر ہَوا کی طرح گزاری ہے | اگر ہوئے بھی کہیں تو کبھُو کبھُو ہوئے ہم | |
یوں گردِ راہ بنے عشق میں سمٹ نہ سکے | پھر آسمان ہوئے اور چارسُو ہوئے ہم | |
رہی ہمیشہ دریدہ قبائے جسم تمام | کبھی نہ دستِ ہُنر مند سے رفو ہوئے ہم | |
خود اپنے ہونے کا ہر اک نشاں مٹا ڈالا | شناسؔ پھر کہیں موضوعِ گفتگو ہوئے ہم[1] |