Wp/khw/صبا اکبرآبادی

< Wp‎ | khw
Wp > khw > صبا اکبرآبادی

صبا اکبرآبادی (پیدائش: 14 اگست، 1908ء - وفات: 29 اکتوبر، 1991ء) پاکستانو سوم تعلق لاکھا اردو زبانو ممتاز شاعر، صحافی، مترجم اوچے ناول نگار اوشوئے۔

صبا اکبرآبادی
Saba Akbarabadi
آژیک خواجہ محمد امیر
14 اگست 10908(1908-08-14)ء
آگرہ، برطانوی ہندوستان
بریک 29 اکتوبر 10991(1991-10-29)ء
اسلام آباد، پاکستان
ادبی نام صبا اکبرآبادی
پیشہ شاعر، مترجم، ناول نگار، صحافی
زبان اردو
قومیت مہاجر
شہریت پاکستانپاکستانی
اصناف غزل، نعت، مرثیہ، صحافت، ناول
نویوکو کوروم ہم کلام
ثبات
زمزمۂ پاکستان
زندہ لاش
قرطاس الم

حالات زندگی edit

صبا اکبرآبادی 14 اگست، 1908ء آگرہ، برطانوی ہندوستانہ پیدا ہوئے[1][2]۔ ھتوعو اصل نام خواجہ محمد امیر اوشوئے،صبا اکبر آبادی تان شاعریو آغازو 1920ء آریر۔ شاعریا ھتوعو استاد خادم علی خاں اخضر اکبر آبادی اوشوئے۔

تصانیف edit

  • ہم کلام
  • زمزمۂ پاکستان
  • ذکر و فکر
  • سر بکف
  • حرزِ جاں
  • دستِ دعا
  • دستِ زرفشاں
  • خونناب
  • زندہ لاش
  • ثبات
  • چراغ ِبہار
  • سخن ناشنیدہ
  • اوراق ِ گل
  • سربکف
  • شہادت
  • قرطاس الم

نمونۂ کلام edit

غزل

اس کو بھی ہم سے محبت ہو ضروری تو نہیںعشق ہی عشق کی قیمت ہو ضروری تو نہیں
ایک دن آپ کی برہم نگہی دیکھ چکےروز اک تازہ قیامت ہو ضروری تو نہیں
میری شمعوں کو ہواؤں نے بجھایا ہوگایہ بھی ان کی شرارت ہو ضروری تو نہیں
اہلِ دنیا سے مراسم بھی برتنے ہوں گےہر نفس صرف عبادت ہو ضروری تو نہیں
دوستی آپ سے لازم ہے مگر اس کے لئےساری دنیا سے عداوت ہو ضروری تو نہیں
پرسش حال ہو تم آؤ گے اس وقت مجھےلب لانے کی بھی طاقت ہو ضروری تو نہیں
باہمی ربط میں رنجش بھی مزا دیتی ہےبس محبت ہی محبت ہو ضروری تو نہیں
ایک مصرعہ بھی جو زندہ رہے کافی ہے صبا میرے ہر شعر کی شہرت ہو ضروری تو نہیں

غزل

جب وہ پُرسانِ حال ہوتا ہےبات کرنا محال ہوتا ہے
وہیں اُن کے قدم نہیں پڑتےدل جہاں پائمال ہوتا ہے
ایک لُطفِ خیال کا لمحہ حاصلِ ماہ و سال ہوتا ہے
کبھی تم نے صبا سے پوچھا بھیشبِ فرقت جو حال ہوتا ہے

غزل

جنوں میں گم ہوئے ہشیار بن کرہمیں نیند آگئی بیدار ہو کر
ہمیں نے کی تھی صیقل اس نظر پرہمیں پر گر پڑی تلوار بن کر
جو غنچہ سو رہا تھا شاخِ گل پرپریشان ہوگیا بیدار ہوکر
در مقصود بس ایک دو قدم تھاکہ رشتہ رہ گیا دیوار ہوکر
نہ آئےہوش میں دیوانہ کوئیبہت دکھ پائے گا ہشیار ہو کر
صبا مے ہے نہ ساقی ہے نہ ساغر یہ دن بھی دیکھیے مے خوار ہوکر

شعر

یہ ہمیں ہیں کہ ترا درد چھپا کر دل میں کام دنیا کے بدستور کیے جاتے ہیں


حوالہ جات edit

  1. صبا اکبرآبادی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
  2. ص 692، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء