Wn/ur/ڈی این اے ٹیسٹ

< Wn‎ | ur
Wn > ur > ڈی این اے ٹیسٹ

ڈی این اے ٹیسٹ میں خلیہ میں موجود ڈی این اے موجود جینیٹک کوڈ کے تقابلی جانچ سے معلوم کیا جاتا ہے کہ دو مختلف اشخاص میں کوئی خونی رشتہ ہے کہ نہیں۔

تفصیل edit

جسم کے ہر ایک سیل میں ڈی این اے موجود ہوتا ہے جو دو کروموسوم پر مشتمل ہوتاہے جن میں ہر شخص کی انفرادی خصوصیات کا مظہر موجود ہوتا ہے اور یہی خصوصیات آئندہ نسل میں بھی منتقل ہوتی ہیں جس کی وجہ سے آئندہ نسل شکل و صورت، قد و کاٹھ اور عادت و اطوار کے لحاظ سے پچھلی نسل سے مشابہت رکھتی ہے۔ ڈی این اے میں موجود جینیٹک کوڈ کے تقابلی جانچ سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ دو مختلف اشخاص میں کوئی خونی رشتہ ہے کہ نہیں، اسی لیے جھلسی ہوئی یا ناقابل شناخت لاشوں کے ڈی این اے نمونے لے کر دعوی دار لواحقین کے نمونوں سے ملایا جاتا ہے اگر جینیٹک کوڈ یکساں پائے گئے تو مرنے والے کا لواحقین سے خونی رشتہ ثابت ہو جاتا ہےاور میت ورثاء کے حوالے کر دی جاتی ہے۔ تمام انسانوں میں جینیٹک کوڈ یکساں ہی ہوتا ہے تا ہم معمولی سا فرق ضرور ہوتا ہے جو ایک انسان کی خصوصیات کو دوسرے خاندان سے علیحدہ کرتا ہے اسے جینیٹک مارکر کہا جاتا ہے اسی کی مدد سے لواحقین کا پتہ چلائے جانے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ ڈی این اے چونکہ جسم کے ہر حصے میں پایا جاتا ہے لہذا جلد سے لے کر دل تک اور خون سے لے کر ہڈیوں تک کہیں سے بھی تشخیصی نمونہ لیا جا سکتا ہے۔ تاہم زیادہ تر فرانزک سائنس دان جاں بحق افراد کے ناخن کے نیچے والی جلد سے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونہ حاصل کرتے ہیں اس نمونے کو لواحقین کے لیے گئےخون کے نمونے سے ملایا جاتا ہے اگر جینیٹک کوڈ یکساں آ جائے تو ثابت ہو جاتا ہے کہ جاں بحق ہونے والا شخص اس ہی خاندان کا ممبر تھا۔

ڈی این اے ٹیسٹ تکنیکس edit

ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لیے گئے نمونے سے پولی میرز طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے ڈی این اے کی سیکڑوں کاپیاں بنا لی جاتی ہیں یہ طریقہ کار نہ صرف یہ کہ قدرتی ہے بلکہ محفوظ ترین بھی ہے جس میں مختلف اینزائمز کے ذریعے جینیٹک کوڈ بنائے جاتے ہیں اور پھر ان جینیٹک کوڈ کا تقابل لواحقین میں سے کسی شخص سے لیے گئے جینیٹک کوڈ سے کیا جاتا ہے اور جینیٹک کوڈ میچ کر جانے پر لاش کو متعلقہ لواحقین کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار میں غلطیوں کا اندیشہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ دنیا بھر میں فرانزک ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے لیب میں ڈی این اے ٹیسٹ کی دستیابی ماہر چوروں کی گرفتاری اور عادی مجرم کو پکڑنے میں کار کرگر ثابت ہوتی ہے جب کہ اسی کے ذریعے کئی ایسے مقدمات کی گتھی سلجھائی گئی ہے جو کرائم کی دنیا میں نا قابلِ تفتیش سمجھے جاتے تھے اور اس ٹیسٹ سے قبل داخلِ از دفتر کردیے جاتے تھے۔