سید غلام نصیر الدین نصیر گیلانی | |
---|---|
دیگر نام | چراغ گولڑہ
پیر صاحب گولڑہ شریف حضور نصیر ملت نصیرالدین اولیا |
ذاتی | |
پیدائش | 14 نومبر 1949
پاکستان |
وفات | 13 فروری، 2009 (عمر 59)
اسلام آباد وفاقی دارالحکومت علاقہ، پاکستان |
مذہب | تصوف اسلام،
سلسلہ چشتیہ اور قادریہ قمیصیہ |
دیگر نام | چراغ گولڑہ
پیر صاحب گولڑہ شریف حضور نصیر ملت نصیرالدین اولیا |
مرتبہ | |
مقام | گولڑہ شریف |
پیشرو | غلام معین الدین گیلانی |
جانشین | پیر سید نظام الدین جامی گیلانی پیر سید نجم الدین گیلانی اور پیر سید شمس الدین شمس گیلانی |
پیر نصیر الدین نصیر چشتی قادری قمیصی ایک شاعر ،ادیب ،محقق ،خطیب ،عالم اور صوفی باصفا و پیر سلسلہ چشتيہ تھے۔ آپ اردو، فارسی اور پنجابی زبان کے شاعر تھے۔ اس کے علاوه عربی، ہندی، پوربی اور سرائیکی زبانوں میں بھی شعر کہے۔ اسی وجہ سے انہیں"شاعر ہفت زبان" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے اور آپ کو سلطان الشعراء بھی کہا جاتاہے
حالات زندگی
آپ پیر غلام معین الدین (المعروف بڑے لالہ جی) کے فرزند ارجمند اور پير مہر علی شاہ کے پڑپوتے تھے۔ آپ کی ولادت 14 نومبر 1949ء میں گولڑه شریف میں ہوئی۔ آپ گولڑہ شریف کی درگاہ کے سجادہ نشین تھے۔
درسیات کی اکثر کتب نامور مدرس حضرت مولانا فتح محمد گھوٹوی سے پڑھیں۔فنِ قراَت وتجوید میں استادالقّراء حضرت قاری محبوب علی لکھنوی سے کمال حاصل کیا۔جبکہ بخاری شریف،مسلم شریف اور فنون کی بعض اہم کتب ،معروف کتاب’’ مہرِ منیر ‘‘کے مؤلف حضرت مولانا فیض احمدؒ سے پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔
روحانی مقام
صوفی جمال الدین تونسویؒ المعروف دیوانہ سرکار کو 1994ء میں دورانِ حج مدینہ شریف میں ’’سنہری جالیوں‘‘کے سامنے پیر سید نصیر الدین نصیرؒ کی موجودگی میں حضورِ اقدسﷺنے خصوصی طور پرایک خوبصورت’’تسبیح‘‘ عطا فرمائی،جو آپؒ کے تبرکات میں محفوظ ہے ۔[1]
ادبی مقام
انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں ہونے والا مشاعرہ پیر سید نصیر الدین نصیرؒ کی زندگی کے چند اہم اور خاص مشاعروں میں سے ایک تھا،جس میں احمد ندیم قاسمی ایسے جید اور معروف شعراء کرام تشریف فرما تھے،قاسمی صاحب نے اسی موقع پر کہا تھا کہ’’قبلہ پیر صاحب جس محفل میں موجود ہوں وہاں پر علم وادب کے متوالے اس طرح اکٹھے ہو جاتے ہیں ،جیسے شمع کے گرد پروانے۔‘‘[2]
یوں تو شاعری میں آپ نے ہر صنف میں طبع آزمائی کی مگر خاص طور پر رباعی میں آپ کا کوئی ثانی نہیں ہے۔آپ کو ثانی حافظ شیرازی کے لقب سے نوازا گیا۔ ایران کی متعدد یونیورسٹیوں میں آپ کی فارسی رباعیات کو نصاب میں شامل کیاگیا ہے۔ معروف شاعر وادیب جناب رئیس امروہوی مرحوم کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے ان کے لہجے میں بیدل ہی بول رہے ہیں [3]
معاشرتی مقام
1992ء میں وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں منعقدہ علماء مشائخ کانفرنس میں سپاہِ صحابہ اور دیوبندی مسلک کے رہنما مولانا ایثار القاسمی نے تقریر کرتے ہوئے کہاتھا کہ ہم پیر صاحب گولڑہ شریف پیر سید نصیر الدین نصیر کی اقتداء میں چلنے کو تیار ہیں، پیر صاحب جیسا حکم فرمائیں گے ہم ویسے کرنے کو تیار ہیں۔ ہمارے لئے گولڑہ شریف حاضری ایک سعادت ہوگی۔[4]
تصانیف و تالیفات
editآپ ؒ کی 36 (چھتیس) سے زائد تصانیف ہیں [2]۔ جن میں چند ایک کے نام درج ذیل ہیں:
- آغوشِ حیرت(رباعیات فارسی)
- پیمانِ شب (غزلیات اردو)
- دیں ہمہ اوست (عربی، فارسی، اردو، پنجابی نعوت )
- امام ابوحنیفہ اور ان کا طرزِ استدلال (اردو مقالہ)
- نام و نسب(در باره سیادت پیران پیر )
- فیضِ نسبت (عربی، فارسی، اردو، پنجابی مناقب)
- رنگِ نظام ( رباعیات اردو )
- عرشِ ناز (کلام در زبانهائ فارسی و اردو و پوربی و پنجابی و سرائیکی )
- دستِ نظر ( غزلیات اردو)
- راہ و رسمِ منزل ہا (تصوف و مسائل عصری)
- تضمینات بر کلام حضرت رضا بریلوی
- قرآنِ مجید کے آدابِ تلاوت
- لفظ اللہ کی تحقیق
- اسلام میں شاعری کی حیثیت
- مسلمانوں کے عروج و زوال کے اسباب
- پاکستان میں زلزلے کی تباہ کاریاں، اسباب اور تجاویز
- فتوی نویسی کے آداب
- موازنہ علم و کرامت
- کیا ابلیس عالم تھا؟
نمونہ اشعار
editنمونہ اشعار فارسی
editاے صاحبِ اسمِ پاک!مَن یـَنصُرُنِی
دل ریشم و سینہ چاک،مَن یـَنصُرُنِی
دستم اگر از فضل نہ گیری ربی
مَن یـَنصُرُنِی سَوَاک!مَن یـَنصُرُنِی[3]
نمونہ اشعار اردو
editدین سے دور، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں
تیری دہلیز پہ ہوں، سب سے الگ بیٹھا ہوں
ڈھنگ کی بات کہے کوئی، تو بولوں میں بھی
مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں
بزمِ احباب میں حاصل نہ ہوا چین مجھے
مطمئن دل ہے بہت، جب سے الگ بیٹھا ہوں
غیر سے دور، مگر اُس کی نگاہوں کے قریں
محفلِ یار میں اس ڈھب سے الگ بیٹھا ہوں
یہی مسلک ہے مرا اور یہی میرا مقام
آج تک خواہشِ منصب سے الگ بیٹھا ہوں
عمرکرتا ہوں بسر گوشہ ء تنہائی میں
جب سے وہ روٹھ گئے، تب سے الگ بیٹھا ہوں
میرا انداز نصیر اہلِ جہاں سے ہے جدا
سب میں شامل ہوں، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں
نمونہ اشعار پنجابی
editبے قدراں کج قدر نہ جانی کیتی خوب تسلی ھو
دُنیا دار پجاری زر دے جیویں کُتیاں دے گل ٹلی ھو
بُک بُک اتھرو روسن اکھیاں ویکھ حویلی کلی ھو
کوچ نصیر اساں جد کیتا پے جاسی تھر تھلی ھو
نمونہ اشعار عربی
editیا مدرك احوالي
قد تعلم واللّه ،ما يخطر في بالي
الفخر له جازا
من جاء علٰي بابك، قد نال و قد فازا[4]
نمونہ اشعار پوربی
editہم کا دِکھائی دیت ہے ایسی رُوپ کی اگیا ساجن ماں
جھونس رہا ہے تن من ہمرا نِیر بھر آئے اَکھین ماں
دُور بھیے ہیں جب سے ساجن آگ لگی ہے تن من ماں
پُورب پچھم اُتر دکھن ڈھونڈ پھری مَیں بن بن ماں
یاد ستاوے پردیسی کی دل لوٹت انگاروں پر
ساتھ پیا ہمرا جب ناہیں اگیا بارو گُلشن ماں
درشن کی پیاسی ہے نجریا ترسِن اکھیاں دیکھن کا
ہم سے رُوٹھے منھ کو چُھپائے بیٹھے ہو کیوں چلمن ماں
اے تہاری آس پہ ساجن سگرے بندھن توڑے ہیں
اپنا کرکے راکھیو موہے آن پڑی ہوں چرنن ماں
چَھٹ جائیں یہ غم کے اندھیرے گھٹ جائیں یہ درد گھنے
چاند سا مکھڑا لے کر تم جو آنکلو مورے آنگن ماں
جیون آگ بگولا ہِردے آس نہ اپنے پاس کوئی
تیرے پریت کی مایا ہے کچھ اور نہیں مجھ نِردھن ماں
ڈال گلے میں پیت کی مالا خود ہے نصیر اب متوالا
چتون میں جادو کاجتن ہے رس کے بھرے تورے نینن ماں
حوالہ جات
edit(مجھے یہ شرف حاصل ہے کہ پیر نصیر الدین نصیر نے شاعری میں مجھے اصلاح سے نوازا، بانی و ایڈیٹر ویکیپیڈیا نیوز علی عمران وقت)