ناسا کے مطابق انسان کو 2025 میں دوبارہ چاند پر اتارا جائے گا اور انسانیت پھرسے چاند کی سیر کے قابل ہوگی
قریب تین ارب ڈالرز کے معاہدے کے تحت اسپیس ایکس ایک ایسا خلائی جہاز تیار کرے گا جو پہلی مرتبہ ایک خاتون اور ایک غیر سفید فام شخص کو چاند کی سطح تک پہنچائے گا۔ گزشتہ 50 برسوں سے کسی انسان نے چاند پر قدم نہیں رکھا۔
ناسا کا ارادہ ہے کہ وہ اپنے اولین خلائی جہاز کے ذریعے چار خلابازوں کو چاند کے مدار میں بھیجے۔ وہاں سے دو خلابازوں کو اسپیس ایکس کے اسٹار شپ میں منتقل کیا جائے گا جو انہیں چاند کی سطح پر لے جائے گا۔
اسپیس ایکس نے قریب تین بلین ڈالرز کا یہ کنٹریکٹ کئی دیگر حریف کمپنیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے جیتا ہے جن میں 'بلو اوریجن‘ بھی شامل ہے جس کے مالک امیزون کے بانی جیف بیزوس ہیں۔ اس کے علاوہ دفاعی کنٹریکٹر کمپنی ڈائنیٹکس بھی اس دوڑ میں شامل تھی۔
ایلون مسک نے جو الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کے بھی بانی ہیں، یہ کانٹریکٹ جیتنے کے بعد اپنی ٹوئیٹ میں لکھا، ناسا رولز‘‘ یعنی ناسا چھا گئی ہے۔
یہ کنٹریکٹ دراصل ناسا کے آرٹیمس پروگرام کا حصہ ہے جس کا مقصد انسان کو 2024ء تک چاند پر ایک بار پھر لے جانا ہے۔
اسٹار شپ راکٹ دراصل خلائی جہاز کو زمین کے مدار میں پہنچانے کے بعد دوبارہ زمین پر واپس لوٹ آئے گا اور اسے بار بار استعمال کیا جا سکے گا۔
اسپیس ایکس رواں برس کے آخر تک ایک ایسا انسان بردار مِشن زمین کے مدار میں بھیجنے کا اعلان کر چکی ہے جس میں صرف عام افراد ہوں گے۔
اس فلائٹ کی سربراہی امریکی ارب پتی جیرڈ آئزک مان کریں گے جن کے ساتھ تین دیگر سویلین بھی شامل ہوں گے۔ ان میں سے ایک خوش نصیب کو قرعہ اندازی کے ذریعے چُنا جائے گا۔