Wn/ur/مشعال ملک کشمیری

< Wn | ur
Wn > ur > مشعال ملک کشمیری
مشعال ملک
معلومات شخصیت
پیدائش 1988

امریکہ

رہائش اسلام آباد اور سری نگر
قومیت پاکستانی اور بھارتی
مذہب اسلام
شوہر یاسین ملک
اولاد رضیہ سلطانہ
والدین حسین ملک اور ریحانہ حسین ملک
پیشہ آرٹسٹ، پینٹر

مشعال ملک جو مشعال حسین ملک کے نام سے بھی پہچانی جاتی ہیں،1988 میں امریکہ میں پیدا ہوئیں ۔ امریکی نژاد پاکستانی ہیں۔وہ ایک آرٹسٹ، پینٹر، جدوجہدِ آزادی کے لیے سرگرم خاتون اور امن کی سفیر ہیں۔ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ اور کامیاب خاندان سے ہے۔ اُن کے پاس بیک وقت پاکستان اور انڈیا کی قومیت ہے۔ویسے وہ چکوال، پاکستان کی رہنے والی ہیں۔یٰسین ملک کی گرفتاری تک وہ اپنے شوہر کے ساتھ سری نگر میں رہتی تھیں۔کشمیری مسلمانوں کے لیے جدوجہد کرنے والی ایک تنظیم "پیس اینڈ کلچر" کی چیرپرسن ہیں۔ ان کے والد حسین ملک جو 2002 میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے پیشے کے اعتبار سے اکنامکس کے پروفیسر تھے اور وہ پہلے پاکستانی تھے جنھیں جرمنی میں نوبل انعام دیا گیا تھا۔ ان کی والدہ ریحانہ حسین خواتین ونگ میں پاکستان مسلم لیگ کی سیکرٹری جنرل تھیں جبکہ ان کے بھائی واشنگٹن ڈی سی میں مقیم تھے جہاں انہوں نے غیر ملکی تجزیہ کار کی ملازمت سنبھالی۔ تعلیم: پاکستان سے اپنی تعلیم اور کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ لندن چلی گئیں جہاں انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس سے تعلیم حاصل کی اور اکنامکس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

شادی

edit

ان کی شادی فروری 2009 میں یاسین ملک سے ہوگئی جو کشمیری علیحدگی پسند رہنما ہیں جو بھارت اور پاکستان دونوں سے کشمیر کی علیحدگی کی وکالت کرتے ہیں۔ اس جوڑے کی پاکستان میں ایک کانفرنس میں پہلی ملاقات ہوئی تھی۔ ان کی بیٹی نے 2012 میں جنم لیا۔ جس کا نام انہوں نے رضیہ سلطانہ رکھا تھا۔ شادی کے بعد ، وہ اپنے شوہر کے ساتھ ہندوستان شفٹ ہوگئیں۔ فی الحال ، ان کے شوہر جیل میں ہیں۔دس سالہ شادی شدہ زندگی میں وہ صرف دو ماہ ہی ساتھ رہے ہیں۔

پیشہ ورانہ زندگی

edit

مشعال ملک امن و ثقافت کی تنظیم کی چئیرپرسن ہیں۔ ، آرٹسٹ ، مصور ، آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والی اور امن کی سفیر ہیں۔ وہ اپنے شوہر کے ہمراہ کشمیری عوام کے امن کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں۔ انہیں بچپن سے ہی پینٹنگ کا شوق تھا جس میں انھوں نے مہارت حاصل کی۔وہ اکثر اپنی پینٹنگز ڈسپلے کرنے کے لئے مختلف نمائشوں کا انعقاد کرتی ہیں۔ انہوں نے کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ایک نمائش کی میزبانی کی جس کا عنوان انھوں نے 'پینٹنگز آف فریڈم ، پینٹنگز آف پیس' رکھا تھا۔ وہ اکثر عصمت دری کی شکار خواتین کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔ وہ ان مضبوط خواتین میں سے ایک ہیں جو کشمیری عوام کو درپیش مسائل پر ہمیشہ روشنی ڈالتی ہیں اور جو ہمیشہ امن اور محبت کی بات کرتی ہیں۔

حوالہ جات

edit