Wn/ur/خواجہ فضل الدین کلیامی

< Wn‎ | ur
Wn > ur > خواجہ فضل الدین کلیامی

خواجہ فضل الدین کلیامی edit

خواجہ فضل الدین کلیامی خطہ پوٹھوار میں سلسلہ چشتیہ صابریہ کے عظیم بزرگ جنہیں شہنشاہ کلیام کہتے ہیں۔

ولادت edit

خواجہ فضل الدین کلیامی 1223ھ بمطابق 1808ء میں کلیام سیداں تحصیل گوجرخان ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔

حسب و نسب edit

آپ کے دادا خواجہ ذکاء الدین محمدی پور ضلع گجرات سے ہجرت کرکے کلیام سیداں میں آکر آباد ہوئے۔ آپ کا تعلق خاندان بنو ہاشم سے ہے۔ آپ سہام قریشی ہونے کے ناتے علی المرتضیٰ سے نسبی تعلق رکھتے ہیں۔ حافظ ذکاء الدین نے کلیام کے سہام قریشی خاندان میں شادی کی۔ ان کے بیٹے حافظ فتاء اللہ ہاشمی ہیں جن کے ہاں تین بیٹے حافظ نور احمد، حافظ غلام رسول اور خواجہ فضل الدین کلیامی پیدا ہوئے۔ ان تینوں میں سے صرف حافظ نور احمد نے شادی کی۔ دوسرے دونوں بھائیوں نے شادیاں نہیں کیں۔

علمی مراحل edit

آپ دینی علوم کے علاوہ دنیاوی علوم پر بھی دسترس رکھتے تھے۔ خوش نویسی میں بھی بڑے ماہر تھے۔ علوم ظاہری میں بڑے بڑے علما آپ کے سامنے بول نہ پاتے تھے۔ اصول یہ ہے کہ پیاسا کنویں کے پاس جاتا ہے لیکن فضل الدین کلیامی کے لیے یہ اصول ہی بدل گیا۔ آپ کے دادا مرشد خواجہ سید مظہر علی شاہ چشتی صابری جلال آبادی نے اپنے خلیفہ خواجہ محمدشریف خان کو حکم دیا کہ کلیام کی بستی میں ایک ایسے بچے کی ولادت ہونے والی ہے جو اپنے وقت کا بلند مرتبہ ولی اللہ ہوگا۔ لہذا آپ کلیام چلے جائیں اور اس بچے کی ظاہری وباطنی تعلیم وتربیت کریں۔ مرشد کامل کا حکم سنتے ہی خواجہ محمد شریف خان دہلی سے روانہ ہوکر کلیام اعوان آباد ہو گئے۔ موضع کلیام سیداں سے موضع کلیام اعوان دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ آپ بڑے بھائی حافظ غلام رسول کے ساتھ کلیام اعوان آکر خواجہ محمد شریف سے تعلیم حاصل کرتے رہے۔ رفتہ رفتہ مرشد کامل کی محبت، توجہ اور کشش کے سبب اپنے بڑے بھائی حافظ غلام رسول کے ساتھ کلیام سیداں سے کلیام اعوان ہی مستقل طور پر آ گئے اور عمر بھر مرشد کامل کی خدمت میں مصروف رہے۔ آپ سلسلہ چشتیہ صابریہ کے وہ عظیم اولیاء ہیں جس سے اس سلسلہ کو دنیا بھر میں فروغ حاصل ہوا آپ بابا فرید گنج شکرسے خصوصی نسبت رکھتے تھے اورآپ خواجہ علی احمد صابرکلیر شریف کی نسبت سے صابری کہلاتے ہیں۔

وفات edit

آپ کا وصال 1308ھ بمطابق یکم جنوری 1892ء بروز جمعہ المبارک ہوا۔ نماز جنازہ پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں لوگوں کا اس قدر ہجوم تھا کہ پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی کو گھوڑے پر سوار ہو کر صفیں درست کرانا پڑیں۔ آپ کا مزار کلیام شریف میں اپنے پیر ومرشد حافظ محمد شریف خان چشتی صابری کے قریب ہی ہے ۔

حوالہ جات edit