خواجہ زین الدین | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | سرگودھا |
وفات | ً (13 محرم الحرام 1295ھ بمطابق 17 جنوری 1878ء)
|
مذہب | اسلام |
والدین |
|
سلسلہ | چشتیہ |
مرتبہ | |
مقام | مکھڈ شریف |
دور | انیسویں صدی |
پیشرو | محمد علی مکھڈوی |
جانشین | غلام محی الدین چشتی |
خواجہ زین الدین مولانا محمد علی مکھڈوی کے دوسرے خلیفہ اور مکھڈ شریف کے گدی نشین تھے۔
پیدائش
editخواجہ زین الدین کی ولادت موضع انکہ ضلع سرگودھا کے قطب شاہی اعوان جناب حافظ امیر گل بن میاں مبارک کے گھرانے میں ہوئی۔ سنہ ولادت کتب تاریخ میں نہیں ملتا۔
تعلیم و تربیت
editخواجہ زین الدین نے ابتدائی تعلیم موضع کفری میں مولانا غلام نبی سے حاصل کی بعد ازاں موضع لیٹی میں مولانا محمد روشن سے اکتساب فیض حاصل کیا۔ اس کے بعد مکھڈ شریف میں جا کر مولانا محمد علی مکھڈوی ولی کامل کے میں پڑھنا شروع کر دیا۔ مولانا محمد علی مکھڈوی طلبہ کو ہمیشہ تعلیم پر توجہ دینے کی تلقین کرتے اور انہیں دوسرے اشغال سے الگ تھلگ رہنے کی نصیحت کرتے تھے۔
بیعت و خلافت
editخواجہ زین الدین نے اپنے استاد المکرم مولانا محمد علی مکھڈوی کے دست مبارک پر شرف بیعت حاصل کیا۔ آپ کچھ عرصہ خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی سے بھی فیض حاصل کر کے باطنی تعلیم حاصل کی۔ مولانا محمد علی مکھڈوی کے خلیفہ اول محمد عابد جی کے وصال باکمال کے بعد حضرت شاہ محمد سلیمان تونسوی نے خواجہ زین الدین کو مکھڈ سے تونسہ شریف بلوا کر مولانا محمد علی مکھڈوی کا جانشین و خلیفہ دوم نامزد کیا۔
ذوق علم
editخواجہ زین الدین کی ذات کو کتابوں سے حد درجہ لگاؤ تھا۔ ہر وقت مطالعہ کتب میں مصروف رہتے تھے۔ صاحب کتاب دوست عالم تھے۔ کتب فروشوں سے نادر کتب مانگے داموں خرید لیتے تھے۔ تونسہ شریف میں جب عرس مبارک میں شرکت کے لیے تشریف لے جاتے تو ایک ایک کتب فروش کے پاس جا کر کتابیں دیکھتے اور واپسی پر ضرورت کے مطابق کتابیں خرید لیتے تھے۔ تونسہ شریف آنے والے تمام کتب فروش خواجہ صاحب کی عادت سے واقف ہو گئے تھے۔ اس لیے خواجہ زین الدین کی واپسی تک تونسہ شریف میں رہتے تھے۔ کتابوں کی خریداری کے بعد اکثر یہ شعر پڑھتے تھے۔
خواجہ صاحب کتابوں کی حفاظت اور جلد بندی میں پوری توجہ سے کام لیتے تھے۔ مکھڈ شریف کے اہل علم اور طلبہ کو کتابیں عاریتہ دے دیتے تھے۔ خانقاہ مکھڈ شریف کے کتب خانہ کا بڑا حصہ خواجہ صاحب ہی کا جمع کردہ تھا۔ کتب پر لگانے والی مہر کا نقش یہ تھا
- سلیمان محمد علی نامور و ذیشان شد زین الدین بہرہ ور
وصال باکمال
editخواجہ زین الدین تقریباً 32 سال تک مولانا محمد علی مکھڈوی کی مسند پر فائز رہے کر 13 محرم الحرام 1295ھ بمطابق 17 جنوری 1878ء کو مکھڈ شریف تحصیل پنڈی گھیپ ضلع اٹک میں فوت ہوئے۔ خواجہ صاحب کی تدفین مرشد مولانا محمد علی مکھڈوی کے مزار کے اندر ہوئی۔
اولاد
editخواجہ زین الدین کے دو صاحبزادے اور ایک صاحبزادی تھی۔ بیٹے آپ کی زندگی میں ہی وفات پا گئے تھے اس لیے خواجہ زین الدین کے جانشین آپ کے نواسے غلام محی الدین چشتی ہوئے تھے۔ بیٹوں کے نام یہ تھے۔
- سراج الدین
- محکم الدین