Wn/ur/حافظ غلام احمد المعروف باوا جی سلوئی شریف

< Wn | ur
Wn > ur > حافظ غلام احمد المعروف باوا جی سلوئی شریف

حافظ غلام احمد المعروف باوا جی سلوئی والے، سلوئی

ضلع چکوال کو پہچان دینے والے عالم دین مدرس خطیب اور روحانی پیشوا تھے۔

باوا جی سلوئی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام غلام احمد
پیدائش 0 دسمبر 1888

عینو، پنجاب،پاکستان

وفات 0 دسمبر 1974

چوآسیدن شاہ،پنجاب، پاکستان

قومیت اعوان
عملی زندگی
صنف عالم دین استاذ
موضوعات اردو
مادر علمی ملتان
پیشہ مدرس عالم دین
کارہائے نمایاں سینکڑوں شاگرد
متاثر اہلسنت

نام

edit

آپ باوا جی سلوئی والے کے نام سے اس قدر معروف تھے کہ اکثر لوگ ان کے نام سے واقفیت ہی نہ رکھتے ان کا نام حافظ غلام احمد تھا۔

ولادت

edit

ان کی ولادت 1888ء موضع عینو ضلع خوشاب میں ہوئی والد کا نام میاں محمد تھا۔

تعلیم و تربیت

edit

دس سال کی عمر میں انہیں حفظ قرآن کے لیے حافظ نامدار صاحب کے پاس ٹھٹھہ عمر ضلع جھنگبھیجا گیا حفظ کے بعد درس نظامی کی تکمیل کے لیے ملتان گئے جہاں شیخ الجامعہ غلام محمد گھوٹویتھے گورمانی ضلع مظفر گڑھ اور جامعہ بگویہ بھیرہ ضلع سرگودھا میں بھی اسباق کی تکمیل کی۔

بیعت و خلافت

edit

سلوک میں ان کی بیعت و خلافت پیر مہر علی شاہ گولڑہ شریف سے تھی بڑی عقیدت کے ساتھ مرشد کے پاس حاضری دیتے پیرو مرشد بھی ان کے پاس سلوئی تشریف لائے تھے سلوئی میں بھیجنے کا اشارہ بھی پیر مرشد نے دیا تھا۔

خدمات

edit

سلوئی میں دینی تعلیم کے لیے مدرسہ قائم کیا اس علاقے میں سب سے پہلا مدرسہ تھا جس نے قرآن کی تعلیم اور دینی خدمات سر انجام دیں بچوں کے ساتھ مدرسہ میں قیام اور کھانا ان کی سادگی کی علامت تھا ہر جمعہ جھلاری جاکر بچوں کے ساتھ کپڑے دھونا معمول تھا پورے گاؤں کی غمی خوشی میں شرکت ان کی اپنائیت کی پہچان تھی مڈل اسکول کو ہائی اسکول بنوانے میں آپ کا کاوش شامل تھی، سلوئی کا راستہ نہ تھا پہاڑوں کو کاٹ کر راستہ اور پھر سڑک کی تعمیر آپ کے نمایا ں کاموں کی یادگار ہے، سڑک کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کے ہر اس شخص کے پاس گئے جس کا تعلق سلوئی سے تھا اور افرادی قوت مہیا کر کے پہاڑی کو کھودنا باواجی سلوئی کا بڑا کارنامہ ہے جو ان کے علاوہ کوئی اور نہ کر سکتا تھا۔ اسی طرح کورنمنٹ ٹرانسپورٹ کی بس چلانے میں بڑا حصہ باوا جی سلوئی کا ہے۔

وفات

edit

وفات سے کچھ عرصہ پہلے آپ چوآسیدن شاہ تشریف لے گئے جہاں 1974ء میں وفات پائی اور وہیں مدفون ہیں۔

حوالہ جات

edit