سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کالے بھنورے کے لاروا یا ’سپر وارمز‘ جن کا سائنسی نام زوفوباس موریو ہے، نہ صرف پولی سٹیرین کو چبا سکتے ہیں بلکہ پولی سٹیرین کھا کر پھلتے پھولتے بھی ہیں۔
کالے بھنورے کے لاروا کو انسان پہلے ہی اپنے پالتو ریپٹائلز کی خوراک کے طور پر استعمال کر رہے تھے لیکن سائنسدانوں کی جانب سے پلاسٹک کو ہضم کرنے کی ان کی غیر معمولی صلاحیت دریافت ہونے کے بعد اب ان کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ یونیورسٹی کے سکول آف کیمسٹری اینڈ مالیکیولر بائیو سائنسز کے ڈاکٹر کرس رنکے نے کہا: "ہم نے دیکھا کہ سپر کیڑے نہ صرف پولی اسٹیرین والی غذا کھاتے ہیں بلکہ ان کا وزن بھی بڑھتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ یہ کیڑے ممکنہ طور پر اپنی آنتوں میں موجود جرثوموں کی مدد سے پولی اسٹیرین سے توانائی حاصل کر تے ہیں۔"
پولی سٹیرین خطرناک پلاسٹک کے فضلے کا موجب بنتا ہے جو کیمیکلز کو پانی میں شامل کر سکتا ہے اور مائیکرو پلاسٹک میں ٹوٹ جاتا ہے۔ لہذا اگر یہ نامیاتی عمل صنعتی پیمانے پر ممکن ہو سکا تو سپر وارمز انسانی آلودگی کی سطح کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں